ایک غزل



در  بدر بھٹکنے  کا  انتقام    سوچیں     گے
ہم بھی گھرمیں ٹھہریں گے آج شام  سوچیں گے

زندگی بھی عقدہ  ہے  اور  دقیق  ہے   ساقی
زندگی کے عقدے پر پی کے جام سوچیں گے

لفظ " الوداع "  مدھم ہوذرا سماعت میں
زندگی  بِتانے  کا  اہتمام  سوچیں  گے


ساتھ تُو اگر ہوتا، کیسے طے سفر ہوتا؟
ایک گام چل دیں گے ایک گام سوچیں گے


دردِ دل کا باعث تُو ،تُو ھی راحتِ دل ھے
درد جب سَوا ہوگا تیرا نام سوچیں گے

کیوں لکھا تھا رازق نے اُن  کا  نام  دانوں پر
چن کے پنچھی دانوں کو زیرِ دام سوچیں گے

پھول، چاند، ابر، اور میں آج مل کے بیٹھیں گے
اور  تیرے   آنے    کا    اہتمام    سوچیں   گے

No comments:

Post a Comment